چيئرمين اوگرا توقير صادق کے غيرقانونی تقرر ميں موجودہ وزيراعظم راجہ پرویز اور ان کے پيشرو یوسف گیلانی شامل رہے


اسلام آباد ایشیا ریسرچ نیوز) نيب نے سپريم کورٹ کو بتاياہے کہ سابق چيئرمين اوگرا توقير صادق کے غيرقانونی تقرر 
ميں موجودہ وزيراعظم راجہ پرویز اشرف اور ان کے پيشرو یوسف گیلانی شامل رہے، توقيرصادق کی گرفتاری ميں پنجاب پوليس تعاون نہيں کررہی ہے۔ چيف جسٹس نے کہا کہ کيس کے تفتيشی آفيسر کو عدالت تحفظ دے گی، چيف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی ميں تين رکنی بنچ نے توقير صادق کيس ميں توہين عدالت کے مقدمہ کی سماعت کی، نيب کے ڈپٹی پراسيکيوٹر جنرل نے توقير صادق کے تقرر سے متعلق رپورٹ، عدالت ميں پيش کرتے ہوئے بتاياکہ اس کيس ميں کوئی رقم ريکور نہيں ہوئی، توقيرصادق لاہور ميں چھپا ہے، گرفتاری ميں پنجاب پوليس تعاون نہيں کررہی ہے، جسٹس جواد خواجہ نے کہا کہ گرفتاری ميں تعاون نہ کرے تو اسے ملزم کو تحفظ دينے کے الزام ميں گرفتار کيا جاسکتا ہے، فائدہ اٹھانے والے سامنے پھر رہے ہيں ليکن کارروائی نہيں کی جارہی ہے، اس کيس ميں 36 ارب روپے کا تو صرف ايک پارٹی کو فائدہ پہنچايا گيا، نيب کے تفتيشی آفيسر نے بتاياکہ توقير صادق کيخلاف تحقيقات ميں ہميں سياست دانوں کے دباو کا سامنا ہے، پنجاب پوليس ميں ايک شخص ہے جو رکاوٹ ڈال رہا ہے، چيف جسٹس نے کہا کہ توقير صادق کسی رعايت کا مستحق نہيں، تفتيشی آفيسر نے بتايا کہ توقير صادق کے غيرقانونی تقرر کے وقت چيئرمين انٹرويو بورڈ، راجہ پرويزاشرف تھے، بورڈ ميں وفاقی سيکريٹری ظفر محمود اور نرگس سيٹھی شامل تھيں جبکہ وزيراعظم يوسف رضا گيلانی تھے، يہ سب اس تقرر ميں شامل ہيں، اوگرا میں 80 ارب کی کرپشن ہوئی ہے اور ایک دھیلہ وصول نہیں کیا گیا۔ 80 ارب سے ملک کا تمام سرکلر ڈیٹ ختم ہو سکتا ہے۔ ملک کی کایا پلٹ سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ توقیر صادق تمام پیشیوں میں آتا رہا مگر جس دن سے نظرثانی اپیل مسترد ہوئی اس دن سے غائب ہوگیا۔ نیب حکام نے الزام لگایا کہ توقیر صادق پنجاب میں روپوش ہے صوبائی حکومت اس کو تحفظ دے رہی ہے۔ نیب کے وکیل نے عدالت کوبتایا کہ توقیر صادق کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔ انہیں اشتہاری قرار دینا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ روپوش توقیر صادق نے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ کو وکالت نامہ دے دیا اس کا مطلب ہے وہ یہاں آیا تھا وکالت نامہ سائن کیا لیکن وہ نیب کو نظر نہیں آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جہاں آپ کا دل ہو پیچھے پھرتے ہیں جہاں دوستوں کو بچانا ہو وہاں آنکھیں بند کر لیتے ہیں۔ اس ملک اور قوم کے ساتھ ظلم نہ کریں قوم پہلے ہی پس چکی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ 83ارب غبن کرنے والے آزادانہ پھررہے ہیں لیکن نیب کونظرنہیں آتے۔ نیب حکام نے عدالت کوبتایا کہ 17 فروری 2011ء کو سپریم کورٹ نے گیس قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا تھا۔ اوگرا حکام نے اسی دن فیصلہ ملنے سے پہلے قیمتیں بڑھا کر نوٹی فیکیشن جاری کردیا۔ اس کرپشن میں توقیر صادق، ممبر گیس ممبر مظفرعلی اور ممبر فنانس میر کمال مری ملوث ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ توقیرصادق تو روپوش ہے باقیوں کے خلاف ابھی تک کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔ نیب کے وکیل نے بتایا کہ ملزمان کے خلاف ریفرنس دائرکرنے کا معاملہ چیئرمین نیب کومنظوری کے لئے بھیجا ہے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ ایسا لگتا ہے کہ نیب تحقیقات میں دلچسپی نہیں رکھتی۔