اوگرا کرپشن کیس
، چیئرمین نیب 83ارب روپے کی ریکوری رپورٹ دستخط کے ہمراہ پیش کریں, سپریم کورٹ
اسلام آباد(ایشیا ریسرچ نیوز ) سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کو 83ارب روپے کی ریکوری رپورٹ دستخط کے ساتھ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت بھی کر دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ سابق چیئرمین اوگرا توقیرصادق کو بچانے کی کوشش اور دباﺅ ڈالنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے، اوگرا میں 80 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے اور ایک دھیلا بھی وصول نہیں کیا گیا ۔ نیب حکام نے موقف اختیار کیا کہ سابق چیئرمین اوگرا پنجاب میں روپوش ہیں اور بعض پارلیمنٹیرینز انہیں تحفظ فراہم کر نے کے لیے دباﺅ ڈال رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اللہ اس نوجوان کو عزت دے ، تفتیشی افسر وقاص احمد سب کچھ داﺅ پر لگا کر کھڑا ہو گیا ہے۔ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کی برطرفی کے بعد وصولیوں سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ 80 ارب روپے سے سرکلر ڈیٹ ختم ہو سکتا ہے اور ملک کی کایا پلٹ سکتی ہے ۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ جس دن عدالت نے نظر ثانی کی درخواست مسترد کی اسی دن توقیر صادق غائب ہو گیا ۔نیب حکام سے کو مخاطب کر کے ان کا کہنا تھا کہ کتنے سی این جی سٹیشنز کو اس کیس میں فائدہ دیا گیا جبکہ اس میں ایک ہی پارٹی کو 36ارب روپے کا فائدہ پہنچایا گیا ہے اور نیب نے اس کیس سے متعلق اب تک کتنے کی ریکوری کر لی ہے جس پر نیب کے تفتیشی افسر وقاص احمد نے عدالت کو بتایا کہ اب تک اس کیس سے متعلق کوئی رقم وصول نہیں ہوئی جبکہ سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق لاہور میں چھپا ہے اور پنجاب میں روپوش ہے جس کو صوبائی حکومت تحفظ فراہم کر رہی ہے ۔ وقاص احمد نے کہا کہ توقیر صادق سے متعلق سیاسی دباﺅ ہے جس کی وجہ سے اس کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا جبکہ پنجاب پولیس کا ایک عہدیداراس میں بڑی رکاوٹ ہے۔ نیب حکام نے عدالت کو بتایا کہ 17فروری 2011ءکو عدالت نے گیس کی قیمتیں برقرار رکھنے کا حکم جاری کیا جبکہ اوگرانے اسی دن فیصلہ ملنے سے پہلے قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیاتھا ۔ نیب نے عدالت میں توقیر صادق کی تقرری سے متعلق روپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین نیب توقیر صادق کی غیر قانونی تقرر ی کے وقت چیئرمین انٹرویو بورڈ راجہ پرویز تھے جبکہ اس تقرر ی میں سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی اور نرگس سیٹھی بھی شامل تھیں جس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ توقیرصادق کو بچانے کی کوشش اور دباﺅ ڈالنے والے افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے جبکہ ملک کے ساتھ مزید ظلم نہ کریں قو م پہلے ہی پسی ہوئی ہے ۔ جسٹس جواد نے کہا کہ جہاں نیب حکام کی مرضی ہوتی ہے پھرتے ہیں اور دوستوں کو بچانے کے لیے آنکھیں بند کر لیتے ہیں جبکہ گزشتہ نو ماہ سے کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی گئی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ توقیر صادق مفرور ہے اور وہ کسی قسم کی رعائت کا مستحق نہیں جبکہ توقیر صادق رپوش ہے تو باقی افراد کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی ۔ انہوں نے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو 83ارب روپے کی ریکوری رپورٹ دستخط کے ساتھ پیش کرنے کا حکم بھی دیا ۔ان کاکہنا تھا کہ عدالتی حکم پر 45روز میں عمل درآمد کاکہا گیا تھا جبکہ نو ماہ گزرنے کے باوجود صرف رپورٹیں پیش کی جارہی ہیں ۔کیس کی مزید سماعت 13 اگست تک ملتوی کر دی گ